Altaf Hussain  English News  Urdu News  Sindhi News  Photo Gallery
International Media Inquiries
+44 20 3371 1290
+1 909 273 6068
[email protected]
 
 Events  Blogs  Fikri Nishist  Study Circle  Songs  Videos Gallery
 Manifesto 2013  Philosophy  Poetry  Online Units  Media Corner  RAIDS/ARRESTS
 About MQM  Social Media  Pakistan Maps  Education  Links  Poll
 Web TV  Feedback  KKF  Contact Us        

مہاجروں کوکبھی پاکستانی نہیں سمجھاگیا، آج بھی مہاجروں کے ساتھ تیسرے درجے کے شہری جیساسلوک کیاجارہاہے مہاجراپنے جائزحقوق چاہتے ہیں، وہ صوبے کامطالبہ کررہے ہیں۔الطاف حسین


مہاجروں کوکبھی پاکستانی نہیں سمجھاگیا، آج بھی مہاجروں کے ساتھ تیسرے درجے کے شہری جیساسلوک کیاجارہاہے  مہاجراپنے جائزحقوق چاہتے ہیں، وہ صوبے کامطالبہ کررہے ہیں۔الطاف حسین
 Posted on: 8/4/2018 1

حکومت بنانے کے لئے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے لیکن ہوگا وہی جو فوجی اسٹیبلشمنٹ چاہے گی۔الطاف حسین
فوج ایسے شخص کو وزیراعظم بنانے جارہی ہے جس نے بدترین دھاندلی کے ذریعہ کامیابی حاصل کی ۔الطاف حسین
دھاندلی کے خلاف سب سے پہلے صوبہ پنجاب کے عوام کو میدان عمل میں آنا ہوگا۔الطاف حسین
سندھ کے شہری عوام نے انتخابات کا بھرپوربائیکاٹ کیا ۔عالمی برادری اپنے نمائندوں کے ذریعہ تصدیق کرلے 
ہمیں صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ اسٹیٹس کو کوچیلنج کرنے والاکوئی نہ ہو۔الطاف حسین
مہاجروں کوکبھی پاکستانی نہیں سمجھاگیا، آج بھی مہاجروں کے ساتھ تیسرے درجے کے شہری جیساسلوک کیاجارہاہے 
مہاجراپنے جائزحقوق چاہتے ہیں، وہ صوبے کامطالبہ کررہے ہیں۔الطاف حسین
ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کاکارکنوں اورعوام سے براہ راست خطاب
قائدتحریک الطاف حسین کایہ خطاب سوشل میڈیاکے ذریعے دنیابھرمیں براہ راست نشرکیاگیاجسے لاکھوں افرادنے دیکھا


لندن ۔۔۔ 4 اگست 2018ء
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے کہاہے کہ ملک میں موجودہ بحران یہ ہے کہ حکومت پی ٹی آئی بنائے گی یا مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن میں کون بیٹھے گا، اس حوالہ سے نمبرگیم اور جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہوگا وہی جو فوجی اسٹیبلشمنٹ چاہے گی۔ آئی ایس آئی اورفوج ایسے شخص کو پاکستان کا وزیراعظم بنانے جارہی ہے جس نے انتخابات میں بدترین دھاندلی کے ذریعہ کامیابی حاصل کی ہے۔انتخابات میں ریاستی سرپرستی میں کی جانے والی کھلی دھاندلی کے خلاف سب سے پہلے صوبہ پنجاب کے عوام کو میدان عمل میں آنا ہوگا اس کے بعد پشتون، بلوچ اورمہاجرعوام میدان میں آئیں گے ۔ عالمی برادری اپنے نمائندوں کے ذریعہ تصدیق کریں کہ ایم کیوایم کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ کی اپیل پر سندھ کے شہری عوام نے انتخابات کا مکمل اوربھرپوربائیکاٹ کیا ہے اوروہاں قبرستان کاسناٹاتھا۔ جناب الطاف حسین نے ان خیالات کااظہارجمعہ کو کارکنوں اورعوام سے اپنے براہ راست خطاب میں کیا۔ ان کایہ خطاب سوشل میڈیاکے ذریعے دنیابھرمیں براہ راست نشرکیاگیاجسے لاکھوں افرادنے دیکھا۔اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے انتخابات اورانتخابات کے بعد کی صورتحال، ایم کیوایم کے خلاف جاری آپریشن اورملک میں جاری اسٹیٹس کو کے حوالے تفصیلی اظہارخیال کیا۔اپنے خطاب میں جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں گزشتہ 70برسوں سے وہ سسٹم چل رہاہے جسے فوج اوراس کی ایجنسیاں چلارہی ہیں۔ پہلے میں جب سرکاری ایجنسی کہتاتھاتولوگوں کومعلوم ہی نہیں تھاکہ ایجنسی کسے کہتے ہیں، کوئی اسے سیمنٹ ایجنسی سمجھتاتھا، کوئی اسٹیٹ ایجنسی اورکوئی ٹریول ایجنسی سمجھتاتھا۔ جناب الطا ف حسین نے کہاکہ سرکاری ایجنسیوں کو کوئی خفیہ ہاتھ، کوئی خلائی مخلوق کہتاہے جبکہ میں ببانگ دہل کہتاہوں کہ یہ آئی ایس آئی، فوج ہے اورفوج کے ساتھ ملکر کام کرنے والے وڈیرے ،جاگیرداراورحرام کی کمائی سے اربوں روپے بنانے والے اوراربوں روپے کے قرضہ لیکر معاف کرانے والاٹولہ ہے اورفوج کے ساتھ کام کرنے والی سیاسی جماعتیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 1971ء میں پاکستان ٹوٹاتو ملک کے ٹوٹنے میں فوج کے ساتھ سیاسی جماعتیں بھی اس میں شامل تھیں۔ ذوالفقارعلی بھٹونے فوج کی مدد سے اپنی پارٹی قائم کی اورروٹی کپڑااورمکان کانعرہ لگایا ،1970ء کے الیکشن ہوئے اوربنگالیوں کی نمائندہ جماعت عوامی لیگ نے اکثریت حاصل کی توبھٹونے فوج ہی کے اشارے پر عوامی لیگ کی فتح کوتسلیم نہیں کیااوردھمکی دی کہ جواسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے ڈھاکہ گیاتواس کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی۔عوامی لیگ کی کامیابی کوتسلیم کرنے اوراسے اقتداردینے کے بجائے ان کے خلاف فوجی آپریشن کیاگیا۔اس طرح فوج اوربھٹوکے گٹھ جوڑ کے نتیجے میں پاکستان دولخت ہوگیا۔
اسٹیٹس کو
جناب الطاف حسین نے ’’ اسٹیٹس کو ‘‘ کی تعریف بیان کرتے ہوئے کہاکہ ’’ اسٹیٹس کو ‘‘ یہ ہے کہ ’’ جیساچل رہاہے ، چلنے دو، اس کوتبدیل نہ کرو ‘‘ ۔ پاکستان میں گزشتہ 70سال سے جونظام ہے وہی آج بھی چل رہاہے ۔ پاکستان میں کہنے کوجمہوریت ہے اورسیاسی جماعتیں بھی ہیں لیکن دراصل بالواسطہ یابلاواسطہ ، ظاہری طورپر یاپس منظرمیں ملک پر فوجی جرنیلوں کی ہی حکومت رہی ہے ۔ دنیاکو دکھانے کے لئے الیکشن کرائے جاتے ہیں، سول حکومت بھی قائم ہوتی ہے لیکن اصل میں فوج کی ہی حکومت رہتی ہے، آئی ایم ایف ، ورلڈ بینک اوردنیابھرسے بھیک مانگنے کے لئے سویلین حکمرانوں کوسامنے رکھاجاتاہے اورجب بھیک مل جاتی ہے تووہ آدھی سے زیادہ فوج کے حصے میں چلی جاتی ہے ۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ گزشتہ 70برسوں سے پاکستان میں یہی صورتحال ہے اوراسٹیٹس کو یہی ہے کہ ’’ جیسا ہے ،ویسارہنے دو ‘‘، جو نظام چل رہاہے اس کوچلنے دو، اس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیںآئے گی اورنہ ہی لانے دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ بھٹونے فوج کی آشیربادسے غریبوں کانعرہ لگاکر جاگیرداروں کی جماعت بنائی ، آج اسی طرح عمران خان نے بھی تبدیلی کانعرہ لگایامگراس کی پارٹی میں بھی سب جاگیردار، وڈیرے اوروہی لوگ موجودہیں جواس فرسودہ نظام کاحصہ ہیں، ان دونوں میں کیافرق ہے ؟ عمران خان کی پارٹی میں کونسا غریب ہے ؟ عمران خان نے بھی electables کے نام پرانہی وڈیروں جاگیرداروں کوٹکٹ دیے جو اسٹیٹس کو کاحصہ ہیں۔ ملک میں حکومت کسی بھی جماعت کی ہو لیکن یہی لوگ حکومتوں میں ہوتے ہیں، یہ اسٹیٹس کو والے سارے حاکم ہیں جبکہ عوام غلام رہتے ہیں۔اس نظام کو چلانے والی اسٹیبلشمنٹ نے یہ طے کررکھاہے کہ جوبھی اس اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کی کوشش کرے اسے ریاستی طاقت سے کچل دو۔ایم کیوایم نے اس اسٹیٹس کو کے خلاف آواز بلند کی اور غریب ومتوسط طبقہ کی قیادت کومتعارف کرایا،سندھ کے شہری علاقوں سے غریب ومتوسط طبقہ کے نوجوانوں کو ایوانوں میں بڑے بڑے جاگیرداروں اور وڈیروں کے برابر میں بٹھایا ۔ ہمارے پاس پنجاب، سرحد، بلوچستان اورآزادکشمیرسے نوجوانوں نے رابطے شروع کئے کہ ہمارے ہاں بھی آپ ایم کیوایم قائم کیجئے ، ہم بھی فرسودہ نظام سے تنگ ہیں ، ہم نے ملک کے دیگرحصوں میں اپناپیغام پھیلاناشروع کیا لیکن فوج نے ہمیں کام نہیں کرنے دیا، میری کردار کشی کی کیونکہ میں اس سسٹم کے خلاف بات کررہاتھا۔ ہم نے سندھ کے شہری علاقوں تک مڈل کلاس انقلاب برپاکیاتھا اورہم پورے ملک میں مڈل کلاس انقلاب لاناچاہتے تھے اور اسٹیٹس کوختم کرناچاہتے تھے اسی لئے ہمارے خلاف 1992ء میں فوجی آپریشن شروع کردیاگیا، ہمارے 25ہزار مہاجروں کو بیدردی سے قتل کردیاگیا، حکومتیں تبدیل ہوتی رہیں لیکن ہمارے خلاف آپریشن جاری رہا،آج بھی ہمارے خلاف ریاستی آپریشن جاری ہے اورہمیں صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ اسٹیٹس کو کوچیلنج کرنے والاکوئی نہ ہو۔ 
جناب الطا ف حسین نے کہاکہ جس طرح گندی نالی کاکیڑا گندی نالی میں ہی زندہ رہتاہے اوراگراسے صاف پانی میں ڈالیں تووہ مرجاتاہے اسی طرح پاکستان میں اسٹیٹس کوکاحصہ بنے ہوئے جاگیرداروں اوروڈیروں کابھی یہی حال ہے کہ اگروہ اسٹیٹس کو کاحصہ نہ بنیں اورجرنیلوں سے ہاتھ نہ ملائیں تو ان کی جاگیرداری قائم نہ رہے ۔ انہوں نے کہاکہ انڈیااورپاکستان ایک ساتھ آزاد ہوئے ، انڈیانے جاگیرداری ختم کردی لیکن پاکستان میں جاگیردارانہ نظام آج تک قائم ہے ، اب یہ جاگیرداروں اورجرنیلوں کاگٹھ جوڑ ہی نہیں بلکہ وڈیروں اورجاگیرداروں نے جرنیلوں کے بچوں سے شادیاں کرکے آپس میں رشتہ داریاں قائم کرلی ہیں، اس طرح اب یہ ایک خاندان کی شکل اختیارکرچکے ہیں اوربرسوں سے یہی خاندان ملک پر حکمرانی کررہاہے۔پاکستان کو اس ظالم خاندان کے شکنجے سے آزادکرانے کے لئے پورے ملک خصوصاً پنجاب کے عوام کوآگے آناہوگا، تبھی یہ اسٹیٹس کوٹوٹے گا۔ 
جناب الطا ف حسین نے کہاکہ فوجی جرنیلوں اورجاگیرداروں کایہ گٹھ جوڑ قیام پاکستان کے بعد سے چل رہاہے، اسی گٹھ جوڑنے قائداعظم ،محترمہ فاطمہ جناح، لیاقت علی خان کوقتل کیا، فاطمہ جناح کوغدارقراردیا، اسی نے انسانی حقوق کے لئے آوازاٹھانے والی جراتمندخاتون عاصمہ جہانگیرکوقتل کیاجس کاتذکرہ آج کسی بارمیں نہیں کیاجاتا۔افتخارچوہدری کی عدلیہ بحالی تحریک بھی آئی ایس آئی نے چلائی،عدلیہ کی آزادی کی بات کرنے والوں نے بلوچوں کے قتل پر آواز بلندنہیں کی،فوجی آپریشن کے خلاف کبھی نہیں بولے، حقیقت یہ ہے کہ جسٹس منیر سے لیکرجسٹس ثاقب نثارتک آج تک جتنے بھی مارشل لاء لگے سب کو سپریم کورٹ نے جائز قراردیا، آئین توڑنے کی حمایت کی اورپی سی او پر حلف لئے ، یہ سب آرٹیکل 6کے تحت ملک سے غداری کے مرتکب ہوئے ہیں اورانہیں اسی کے تحت سزاملنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ سارے ٹی وی تجزیہ نگارجنرل پرویزمشرف کوسزادینے کی توبہت بات کرتے ہیں لیکن وہ ان جرنیلوں کوسزا دینے کی بات نہیں کرتے جنہوں نے جنرل مشرف کی موجود گی میں منتخب حکومت کاتختہ الٹااورٹیک اوورکیا۔ وہ جنرل راحیل شریف کے بارے میں بات نہیں کرتے کہ انہوں نے کس طرح سعودی عرب میں ملازمت اختیار کی، جنرل قمرباجوہ نے بھی اس پر کوئی ایکشن کیوں نہ کیا۔ 
جناب الطا ف حسین نے کہاکہ70سال میں کوئی ایک ایسے لیڈرکانام بتادو جو 120گزکے مکان میں رہتاہو، جس نے ٹیوشن پڑھاپڑھاکراپنی تعلیم مکمل کی ہو، جس نے اپنی تنظیم بنائی ہواور پھرگلی گلی جاکراپنی تنظیم کوپھیلایاہو اوراسٹیٹس کو کوچیلنج کیاہو؟ انہوں نے کہاکہ میں نے اسٹیٹس کو اورفوج کی حاکمیت کوچیلنج کیا ، آئی ایس آئی جسے ملک دشمن قوتوں پر نظررکھنے کے لئے قائم کیاگیاتھااسے اسٹیٹس کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف استعمال کیاگیا۔
جناب الطاف حسین نے کہاکہ 1947ء سے مہاجروں کاسیاسی ، معاشی، تعلیمی اوراقتصادی قتل عام ہوتاآیاہے، مہاجروں کوکبھی پاکستانی نہیں سمجھاگیا، آج بھی مہاجروں کے ساتھ دوسرے اورتیسرے درجے کے شہری جیساسلوک کیاجارہاہے ، مہاجراپنے جائزحقوق چاہتے ہیں، وہ صوبے کامطالبہ کررہے ہیں ، اگر مہاجروں کوصوبہ نہیں دیاگیاتوپھرمہاجروں کابھی یہ حق ہے کہ وہ اپنے حق خوداردیت کے لئے آواز اٹھائیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں مہاجروں کے حقوق کے لئے آوازاٹھانے کے ساتھ ساتھ دیگرمظلوم بلوچوں، پشتونوں، سرائیکیوں، ہزارے وال اوردیگرمظلوم قومیتوں کے لئے بھی آواز اٹھارہاہوں چاہے کوئی ہمارے لئے آواز اٹھائے یانہ اٹھائے ۔میں ظلم کے خلاف ہیں چاہے کسی کے بھی ساتھ ہو۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف کے دورمیں ہمارے خلاف فوجی آپریشن شروع کیاگیالیکن جب گزشتہ دنوں انہیں اوران کی بیٹی مریم نوازکوناجائزسزادی گئی تومیں نے اس کی مذمت کی اورکھل کرکہاکہ یہ ناجائز سزا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب کے عوام نے اس پر کچھ احتجاج کیالیکن انہیں اس ظلم کے خلاف کھل کراحتجاج کرناہوگااوریہ نہیں دیکھناہوگاکہ ظلم کرنے والی فوج ہے یاکوئی اور۔ پاکستان اگرٹوٹاتوفوج کے ساتھ ساتھ پنجاب بھی ذمہ دارہوگا، اسلئے پنجاب کے عوام کوفوج کانہیں بلکہ پاکستان کاساتھ دیناہوگا اورکھل کروہی بات کہناہوگی جوآج سارا پاکستان کہہ رہاہے۔جناب الطاف حسین نے کہاکہ کہاجاتاہے کہ سویلن نے ملک کولوٹاہے جبکہ فوج کے جرنیل خود ارب پتی ہیں، آخران کے پاس یہ دولت کہاں سے آئی؟ فوج سیاست دانوں پر دہشت گردی کے الزامات لگاتی ہے لیکن جوطالبان دہشت گردہیں ان پر مہربانیاں کرتی ہے ، آرمی پبلک اسکول پرحملہ اوربچوں کے قتل عام کی ذمہ داری قبول کرنے والا احسان اللہ احسان آج فوج کامہمان بناہواہے جبکہ بے قصور لوگوں کی کردارکشی کی جارہی ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ فوج نے 13جنوری کوایم کیوایم کے بزرگ رہنمااور ممتازدانشور اور فلاسفرپروفیسرڈاکٹر حسن ظفر عارف کوماورائے عدالت قتل کیا، اسی روز پختون نوجوان نقیب اللہ محسود کوبھی راؤ انوار کے ذریعے گرفتارکرکے ماورائے عدالت قتل کیا، اس پر پختونوں نے احتجاج کیا، چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثارنے دکھاوے کے لئے ازخودنوٹس بھی لیا لیکن راؤانوارجس نے ایم کیوایم کے کارکن فاروق پٹنی اوردرجنوں کارکنوں سمیت سینکڑوں بے گناہوں کوماورائے عدالت قتل کیا، چیف جسٹس نے اس راؤانوارپر شفقت کامظاہرہ کیا، اب اسے ہیروبناتے ہوئے رہاکردیاگیاہے کیونکہ راؤانواربظاہرتو پولیس افسرہے لیکن دراصل وہ فوج کاافسر ہے اورفوج کے لئے کام کرتاہے ۔ 

جناب الطاف حسین نے کہاکہ ملک میں موجودہ بحران یہ ہے کہ حکومت پی ٹی آئی بنائے گی یا مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن میں کون بیٹھے گا، اس حوالہ سے نمبرگیم اور جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہوگا وہی جو فوجی اسٹیبلشمنٹ چاہے گی۔ پاکستان کی تقریباً تمام جماعتیں انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کررہی ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی ہے اور لاکھوں کی تعداد میں دھاندلی کے ثبوت بھی سامنے آئے ہیں لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان ، چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور آرمی چیف کہتے ہیں کہ انہوں نے ووٹ سے دشمن کو شکست دی ہے اور یہ پاکستان کے عوام کودشمن سمجھتے ہیں ۔ جناب الطاف حسین نے پاکستان کے جمہوریت پسند عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ انتخابات میں ریاستی سرپرستی میں کی جانے والی کھلی دھاندلی کے خلاف میدان میں آنے اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ناجائز اقدامات کے خلاف ڈٹ جانے کیلئے تیار ہیں لیکن سب سے پہلے صوبہ پنجاب کے عوام کو میدان عمل میں آنا ہوگا اس کے بعد پشتون، بلوچ اورمہاجرعوام میدان میں آئیں گے ، اگر صوبہ پنجاب کے عوام نے ظلم وناانصافیوں کے عمل کے خلاف میدان عمل میں آکر احتجاج نہیں کریں گے تو پھرمہاجر،بلوچ، پختون اور قبائلی عوام مرتے رہیں گے اور انکے پاس اپنی علیحدہ ریاست کے مطالبہ کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہوگا۔ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان سمیت پاکستان کے سیاسی ومذہبی رہنما کہتے ہیں کہ ہم دھاندلیوں کے خلاف احتجاج کریں گے لیکن پھر ان سب کو فون کال کرکے دھمکیاں دی گئیں کہ تو اب کہتے ہیں کہ ہم سسٹم میں رہ کر احتجاج کریں گے یعنی گندگی میں رہ کر گندگی صاف کرنے کی کوشش کریں گے جس سے گندگی تو صاف نہیں ہوگی البتہ وہ خود اسی غلاظت کا حصہ بن جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ فرسودہ جاگیردارانہ ، وڈیرانہ ، سردارانہ اور غیرمنصفانہ سسٹم کے خلاف بغاوت کرنے سے ہی انقلاب آیاکرتے ہیں ، گندگی کے نظام میں رہ کر نظام کو پاک صاف نہیں بنایاجاسکتا، جو لوگ سسٹم میں رہ کر احتجاج کی باتیں کررہے ہیں دراصل وہ راہ فرار اختیارکررہے ہیں ، انہیں صرف اقتدار اوراپنے مفادات عزیز ہیں ۔ جماعت اسلامی نے قائد اعظم کو کافراعظم اور پاکستان کو ناپاکستان قراردیا، مولانا مودودی نے اپنی کتاب سیاسی کشمکش حصہ اول اورحصہ دوم میں یہ بات لکھی ’’ الیکشن میں حصہ لیناکتوں کی دوڑمیں حصہ لیناہے ‘‘ لیکن جماعت اسلامی نے اس کتاب میں ترمیم کرکے یہ حصہ غائب کردیا۔ انہوں نے کہاکہ مولانا مودودی ایک شریف انسان تھے اور ان کے بعد جماعت اسلامی ، جماعت حرامی میں تبدیل ہوگئی ہے ، قیام پاکستان سے قبل جماعت اسلامی کی ایجنٹ تھی اورقیام پاکستان کے بعد فوجی اسٹیبلشمنٹ کی بی ٹیم بن چکی ہے ۔ جناب الطاف حسین نے مفاد پرست سیاسی ومذہبی رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ پاکستان اور اس کے عوام کی جان چھوڑ دو ، پاکستان کو آپ جیسے مفادپرستوں کی نہیں بلکہ الطاف حسین جیسے ایماندار لیڈر کی ضرورت ہے جس نے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ غریب ومتوسط طبقہ کی قیادت متعارف کرائی ، نہ خود کبھی الیکشن میں حصہ لیا اورنہ ہی اپنے خاندان کے کسی فرد کو الیکشن لڑایا،ہرانتخابات میں اپنے کسی رشتہ دار کو پارٹی ٹکٹ دینے کے بجائے تحریک کے کارکنوں کو ٹکٹ دیا۔ 
جناب الطاف حسین نے نوجوان طلباوطالبات بالخصوص Millennial کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ جمہوریت ، جمہور سے نکلا ہے اور جمہوریت کی تعریف یہی ہے کہ ’’ حکومت عوام کی ، عوام میں سے اورعوام کیلئے ‘‘ Democracy is a system of a government and meanings of the democracy is government of the people, by the people and for the people.


انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان میں ڈیموکریسی نہیں بلکہ فیوڈوکریسی ہے ، ملک میں جمہوریت کی آڑ میں فیوڈوکریسی مسلط ہے، فیوڈوکریسی میں عوام کی حقیقی نمائندگی نہیں ہوتی ، یہ کرپٹ فوجی جرنیلوں کی مدد سے جاگیرداروں ، وڈیروں اورسرداروں کی حکومت ہوتی ہے ، جاگیرداروں سے ہوتی ہے اور جاگیرداروں کیلئے ہوتی ہے ۔ اس نظام میں الیکشن میں حصہ لینے کا حق صرف جاگیرداروں ، وڈیروں ، سرداروں ، سرمایہ داروں اوربڑے بڑے دولت مندوں کو ہوتا ہے جو غریب ہاری ، کسان، مزدروں اورمزارعین کو اپنا غلام سمجھتے ہیں، جبکہ اگر سچی جمہوریت قائم ہوتو ملک میں غریب ہاری ، کسان، مزدوراور مزارعے الیکشن لڑیں گے اورایوانوں میں عوام کی سچی نمائندگی ہوگی۔ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ میں نے الیکشن 2018ء کے انعقاد سے بہت عرصہ قبل کہہ دیا تھا کہ یہ الیکشن انجینئرڈ ہیں اورفوجی سلیکشن ہیں اور میں نے فوجی الیکشن کے بائیکاٹ کی اپیل کی تھی ۔ آج باضمیر صحافی بھی اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ الطاف حسین بھائی کی جانب سے بائیکاٹ کافیصلہ درست تھاجبکہ جاہل سیاسی تجزیہ نگار اور اینکرپرسنز آج بھی انتخابات کو فوجی سلیکشن قرارنہیں دیتے ۔ انہوں نے کہاکہ نام نہاد انتخابات کے ذریعہ ملک میں تحریک انصاف کی حکومت لانے کا منصوبہ تھا اور جب اس منصوبے کے خلاف سیاسی جماعتوں نے احتجاج کا اعلان کیا تو ان کے رہنماؤں کو ایک کال موصول ہوئی ان کی ساری پھنے خانی نکل گئی ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں جمہوریت نہیں بلکہ Stratocracy ہے یعنی آرمی چیف کی حکومت ہے ۔ ملک میں Kleptocracy کے تحت لوٹ مار کرنے والوں کی اجارہ داری ہے، کرپٹ جرنیلوں کی اجارہ داری ہے جبکہ نان کمیشنڈ فوجی افسران اورجوان اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔ جناب الطاف حسین نے ایک مرتبہ پھر واشگاف الفاظ میں کہاکہ میں فوج کے ادارے یا غریب فوجیوں کا دشمن نہیں ہوں بلکہ کرپٹ فوجی جرنیلوں کا مخالف تھا ، ہوں اور ہمیشہ رہوں گا، میری کرپٹ فوجی جرنیلوں سے لڑائی تھی ، ہے اور رہے گی ۔ انہوں نے کہاکہ میں نے کرپٹ فوجی جرنیلوں کے ناجائز اعمال پر تنقید کی اور حقائق بیان کیے تو مجھ پر پابندی عائد کردی گئی ۔ میں فوج کے ایماندار افسران اورجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پاکستان کی بقاء وسلامتی کیلئے کرپٹ فوجی جرنیلوں کے خلاف کھڑے ہوجائیں ۔
جناب الطاف حسین نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے اپنے نمائندوں کے ذریعہ تصدیق کریں کہ ایم کیوایم کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ کی اپیل پر سندھ کے شہری عوام نے انتخابات کا مکمل اوربھرپوربائیکاٹ کیا ہے یا نہیں اور 25، جولائی 2018ء کو الیکشن کے موقع پر کراچی ، حیدرآباد، میرپورخاص، سکھر، نواب شاہ ، سانگھڑ ، ٹنڈوالہیار، ٹنڈوجام ، کوٹری اور دیگر شہری علاقوں میں قبرستان کاسناٹا تھا یا نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ تمام تر مشکل حالات کے باوجود ماؤں ، بہنوں، بزرگوں، نوجوانوں اورطلباوطالبات نے الیکشن کے موقع پر اپنے الطاف بھائی کا ساتھ دیا اور جعلی انتخابات کا ایسا مکمل اور بھرپوربائیکاٹ کیا جسے نظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔ ٹی وی رپورٹ میں کہاجارہا ہے کہ ٹرن آؤٹ بہت کم رہا،بین الاقوامی اخبارات میں رپورٹس شائع ہوئی ہیں کہ پاکستان میں الیکشن کے موقع پر بدترین دھاندلی کی گئی اور ان انتخابات کو’’ غلیظ ترین الیکشن‘‘قراردیا جارہا ہے جبکہ پاکستانی تجزیہ نگار اور اینکر پرسنز کہتے ہیں کہ انتخابات شفاف اور ایماندارانہ ہوئے ہیں ۔ فوجی اوررینجرز کے کرپٹ جنرل، کرنل اوربریگیڈئیر نے ٹیلی فون کرکے میڈیاکے مالکان کو دھمکیاں دی کہ وہ الیکشن کے حوالہ سے کوئی منفی بات نہ کہیں اور صرف پاکستان کو ووٹ دو کا ذکرکریں، اس مقصد کیلئے ٹیلی ویژن پر کھلاڑیوں، اداکاروں، اداکاراؤں کے ذریعہ پاکستان کو ووٹ دینے کی اپیلیں کروائی گئیں اورالیکشن میں فوج کوکامیاب بنانے کی باتیں کی گئیں ، یعنی پاکستان کوووٹ دو کامطلب فوج کو ووٹ دو۔


جناب الطاف حسین نے ضمیرفروش صحافیوں ، اینکرپرسنز اور سیاسی تجزیہ نگاروں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ٹی وی ٹاک شوز میں نوازشریف کی دولت کا بہت چرچا کیاجاتا ہے لیکن نام نہاد اینکرپرسنز اور تجزیہ نگار کبھی کرپٹ جرنیلوں، عمران خان، آصف علی زرداری ، مولانا فضل الرحمان اور دیگر سیاسی ومذہبی رہنماؤں کی دولت کا تذکرہ نہیں کرتے۔ انہوں نے کہاکہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ قائم کیاگیا اور ان کے خلاف کارروائی کی گئی جبکہ ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ جنرل پرویز مشرف نہیں کیاتھا ، وہ اس وقت فضا میں تھے اور زمین پر موجود جن کرپٹ فوجی جرنیلوں میں نے ملک میں مارشل لاء نافذ کیا تھا ان کے حوالے سے بے ضمیر اینکرپرسنز اورتجزیہ نگار سچائی بیان کرنے سے دانستہ گریز کرتے ہیں کیونکہ ملک میں جوبھی دہشت گردی ہے ، غنڈہ گردی ہے اور مارا ماری ہے اس کے پیچھے وردی ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ ٹیلی ویژن پر کیمرے کے سامنے جھوٹا اور گمراہ کن تجزیہ کرنے والے اینکرپرسنز اورتجزیہ نگار دراصل ’’ Quasi ‘‘ ہیں ، جوکہ بظاہر پڑھے لکھے ، دانشور اور تجزیہ نگار بنتے ہیں جبکہ حقیقت میں یہ نرے جاہل ہیں جو قوم اور نئی نسل کو گمراہ کررہے ہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے موقع دیا تو انشاء اللہ ملک وقوم کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے جاگیرداروں اوروڈیروں کے ساتھ ساتھ ان کی چمچہ گیری کرنے والوں کا بھی کڑا محاسبہ کیاجائے گا۔ اگر اینکرپرسنز اورتجزیہ نگاروں کو دھمکیوں کا سامنا ہے تو وہ صحافت کا پیشہ ترک کرکے رزق حلال کمائیں ، آئی ایس آئی اور فوج کے کرپٹ جرنیلوں کی چمچہ گیری نہ کریں ۔ 
جناب الطاف حسین نے کہاکہ میڈیا کے ساتھ ساتھ ملک کی عدلیہ بھی کرپٹ فوجی جرنیلوں کی ماتحت بنی ہوئی ہے ، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جنرل ثاقب نثار نے عمران خان کو’’ صادق اورامین ‘‘قراردیدیا جس نے نہ صرف اپنی آف شور کمپنی کا اعتراف کیا ہے بلکہ غیرشرعی طورپر ایک بچی ٹیریان جیڈ کا باپ بھی ہے ۔ اس موقع پر امریکی خاتون سیتا وائٹ کا وڈیو بیان بھی نشر کیاگیاجس میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ عمران خان ان کی بیٹی کا بائیولوجیکل باپ ہے ۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ جھوٹے اور زانی شخص کو صادق اورامین قراردینے پر جنرل ثاقب نثار کو ڈوب کر مرجانا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ انتخابات کے نتائج پر پاکستان اور دنیا بھرمیں تنقید کی جارہی ہے ، آئی ایس آئی اورفوج ایسے شخص کو پاکستان کا وزیراعظم بنانے جارہی ہے جس نے انتخابات میں بدترین دھاندلی کے ذریعہ کامیابی حاصل کی ہے اورانتخابات کے بعد اسکولوں، کچرا کنڈی اور مختلف مقامات سے لاکھوں بیلٹ پیپرز ملے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب فوج اورآئی ایس آئی کا کیا دھرا ہے ، آرمی چیف ، چیف جسٹس اور کرپٹ فوجی جرنیل عیار اورمکار ہیں اورآرٹیکل 6 کے تحت قابل تعزیرہیں۔ جناب الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں طبقاتی کشمکش اپنے عروج پر ہے ، ملک میں فوج اول درجہ ، جاگیردار، وڈیرے اورسرمایہ دار دوسرا درجہ رکھتے ہیں جبکہ غریب کسانوں ، محنت کشوں اورمزارعوں کو تیسرا ، چوتھا اورپانچواں درجہ بنادیا گیا ہے ۔ جناب الطاف حسین نے پاکستان بھرکے 98 فیصد غریب ومتوسط طبقہ کے عوام بالخصوص صوبہ پنجاب کے عوام سے اپیل کی کہ وہ ظلم وستم اورناانصافیوں کے فرسودہ نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اوراپنے غصب شدہ حقوق کیلئے متحدہوکر جدوجہد کریں۔ جناب الطاف حسین نے ملک بھرکے مظلوم عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ سب تیاررہیں ، بالخصوص اوورسیز کے ساتھی تیاررہیں میں کسی بھی وقت انہیں پاکستان پہنچنے کی کال دے سکتا ہوں، اب الطاف حسین کا نشان ’’عضب‘‘ یعنی تلوار میدان عمل میں آگئی ہے اور انشاء اللہ وقت آنے پر ظالموں کے ایک ایک ظلم کا آئینی اورقانونی طریقے سے حساب لیاجائے گا ۔ جناب الطاف حسین نے نامساعد حالات کے باوجود دن رات تحریکی جدوجہد کرنے پر پاکستان سمیت دنیا بھرمیں مقیم وفاپرست کارکنان کو دل کی گہرائیوں سے زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا، دن رات کام کرنے پر رابطہ کمیٹی اور سیکریٹریٹ کے ارکان کو شاباش دی۔ جناب الطاف حسین نے اپنے خطاب کے آخر میں تحریک کے تمام شہداء کے بلنددرجات ، لاپتہ کارکنان کی باحفاظت گھروں کو واپسی اور اسیرساتھیوں کی رہائی کیلئے دعائیں بھی کیں۔
*****



4/23/2024 12:19:38 PM