صحافی فوادحسن کی گرفتاری اورجبری گمشدگی کا واقعہ ریاستی جبر کی بدترین مثال ہے ۔ ڈاکٹرندیم احسان
پاکستان میں ریاستی جبراس حدتک بڑھ چکاہے کہ کوئی صحافی ڈاکٹرحسن ظفرعارف شہید کے تعزیتی اجلاس کی کوریج تک نہیں کرسکتا
فوادحسن کی غیرقانونی حراست اورتشددکے واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈاکٹرحسن ظفرعارف شہید کے ماورائے عدالت قتل میں وہی عناصر ملوث ہیں جواس واقعہ کودبانے کے لئے تعزیتی اجلاس کی کوریج کوروک رہے ہیں۔ ڈاکٹرندیم احسان
وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اوروزیرداخلہ احسن اقبال ،فوادحسن کی حراست اورتشددکے واقعہ کی تحقیقات کرا ئیں ۔ ڈاکٹر ندیم احسان
چیف جسٹس سپریم کورٹ فوادحسن ،دیگرصحافیوں اوربلاگرز کے اغوا اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کابھی سوموٹو لیں
صحافتی تنظیمیں اورانسانی حقوق کی انجمنیں صحافیوں اوربلاگرزکے اغواکے واقعات کے خلاف آواز احتجاج بلندکریں۔ڈاکٹرندیم احسان
لندن ۔۔۔ 22 جنوری 2018ء
متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینرڈاکٹرندیم احسان نے انگریزی روزنامہ ’’ ایکسپریس ٹربیون ‘‘ کے نمائندے فوادحسن کی گرفتاری اورجبری گمشدگی کے واقعہ کی شدیدمذمت کی ہے اورکہاہے کہ یہ واقعہ ریاستی جبر کی بدترین مثال ہے ۔اپنے بیان میں ڈاکٹرندیم احسان نے کہاکہ آج کراچی یونیورسٹی ٹیچرزسوسائٹی کے زیراہتمام جامعہ کراچی میں شہیدوفاڈاکٹرحسن ظفر عارف شہید کی یاد میں ایک تعزیتی اجلاس منعقدکیاگیاتھا، فواد حسن اس اجلاس تعزیتی اجلاس کی کوریج کے لئے وہاں گئے تھے کہ واپسی پر سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے انہیں حراست میں لے لیا۔میڈیاکی اطلاعات کے مطابق فوادحسن کورینجرزہیڈکوارٹرزمیں لے جایاگیااور بری طرح تشددکانشانہ بنایا اور انہیں دھمکیاں دی گئیں کہ وہ آئندہ اس قسم کے سیمینار میں شرکت نہ کریں ورنہ انہیں دوبارہ اٹھالیاجائے گا۔ڈاکٹرندیم احسان نے واقعہ کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ فوادحسن کی غیرقانونی حراست اورتشددسے ثابت ہوتاہے کہ پاکستان میں ریاستی جبرکس حدتک بڑھ چکاہے کہ کوئی صحافی ڈاکٹرحسن ظفرعارف شہید کے لئے ہونے والے تعزیتی اجلاس تک کی کوریج نہیں کرسکتا، فوادحسن کی غیرقانونی حراست اورتشددکے واقعہ سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ ڈاکٹرحسن ظفرعارف شہید کے ماورائے عدالت قتل میں وہی عناصر ملوث ہیں جواس واقعہ کو دبانے کے لئے تعزیتی اجلاس تک کی کوریج کوروک رہے ہیں۔ ڈاکٹرندیم احسان نے اس واقعہ پر صحافی فوادحسن سے مکمل ہمدردی کااظہارکرتے ہوئے وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اوروزیرداخلہ احسن اقبال سے مطالبہ کیاکہ صحافی فوادحسن کی حراست اورتشددکے واقعہ کی تحقیقات کرائی جائے اوراس میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ ڈاکٹر ندیم احسان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار سے اپیل کی کہ وہ جہاں ہرواقعہ پر سوموٹولے رہے ہیں،وہاں فوادحسن اوردیگرصحافیوں اوربلاگرز کو اغواکرنے ، انہیں تشددکانشانہ بنانے کے بڑھتے ہوئے واقعات پربھی سوموٹو لیں ۔ انہوں نے صحافتی تنظیموں اورانسانی حقوق کی انجمنوں سے بھی اپیل کی وہ ان واقعات کے خلاف آواز احتجاج بلندکریں۔
*****